اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) بیکن ہاوس کی کاپی رائٹ اور ٹریڈ مارک کے حوالے سے انٹلیکچوئل پراپرٹی میں کپمنی رجسڑڈ کروا کر منافع حاصل کرنے ک...
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)
بیکن ہاوس کی کاپی رائٹ اور ٹریڈ مارک کے حوالے سے انٹلیکچوئل پراپرٹی میں کپمنی رجسڑڈ کروا کر منافع حاصل کرنے کی چال ناکام ہوگی عدالت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے عام دوکانداروں کو سکول یونیفارم بیچنے کی اجازت برقرار رکھی ، تفصیلات کے مطابق بیکن ہاوس نے انٹلیکچوئل پراپرٹی میں رجسڑییشن کروانے کے بعد بچوں اور والدین کو تاکید کہ انھوں نے مخصوص وینڈرز سے ہی سکول یونیفارم خریدنا ہے ۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی بیکن ہاوس نے بیگ پیک کے نام سے کپمنی بنائی تاکہ ان کے سکول میں پڑھنے والے بچے اور والدین اسی کمپنی سے خریداری کریں ، اس واقعہ کا پس منظر یہ ہے کہ 2012 میں پرائیوٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ ریگولیٹری ایکٹ پر کام شروع ہوا اور پھر یہ 2013 میں قانون بن گیا ، مذکورہ قانون کی روشنی میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اپنے ہاں قوانین بنانے کی اجازت دے دی گی ، اس قانون کے مطابق پرائیوٹ سکول کے مالکان سے واشگاف الفاظ میں کہہ دیا گیا آپ طالب علموں اور ان کے والدین کو پابند نہیں کریں گے کہ وہ مخصوص کمپنی یا دوکان سے خریداری کریں ، اس کی وجہ یہ بتائی گی کہ والدین اپنی استطاعت کے مطابق کسی بھی کمپنی سے یونیفارم خرید سکیں، اس قانون کے بنے کے بعد پرائیوٹ سکول مالکان نے اسے 2016 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا مگر عدالت نے ان کی استدعا مسترد کردی ، بعدازاں نجی سکول مالکان اس فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں چلے گے مگر وہاں سے انھیں کوئی ریلیف نہ ملا ، پرائیوٹ سکول انتظامیہ خاموش نہ رہی چنانچہ اس نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا مگر عدالت عظمی نے بھی ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ، اب تازہ پیش رفت یہ ہوئی کہ بیکن ہاوس کی ایجوکشنیل سروسز پرائیوٹ لمیڈ نامی کمپنی نے یونیفارم بیچنے والے ایک دوکان دار کو نوٹس جاری کیا کہ دراصل بیکن ہاوس نے انھیں اجازت دے رکھی ہے کہ وہ ان کے سکول کے طالب علموں کو یونیفارم بیچیں، وجہ یہ بتائی گی کہ بیکن ہاوس نے ایجوکیشنل سروسز پرائیوٹ کمپنی کو رواں سال مارچ اور اپریل میں انٹیکچول رائسٹس میں رجسرڈ کروائے ، چنانچہ اس کو بنیاد بنا کر نجی سکول مالکان نے عدالت سے حکم امتناعی حاصل کرلیا ۔ مذکورہ مقدمہ کی سماعت 19 جولائی کو ہوئی جس میں علی اینڈ طیبہ لاء فررم کے سنئیر قانون دان وقاص علی ملک ایڈوکیٹ نے عدالت کو تفصیل سے بتایا کہ بیکن ہاوس انتظامیہ اسلام آباد ہائی کورٹ ، لاہور ہائی کورٹ حتی کی سپریم کورٹ کے فیصلہ کی خلاف ورزی کرہی ہے تاکہ سکول میں پڑھنے والے طلبہ وطالبات کو مہنگے داموں یونیفارم بیچا جاسکے ، عدالت نے سنئیرقانون دان وقاص ملک ایڈوکیٹ کے دلائل تسلیم کرتے ہوئے پرائیوٹ سکول مالکان کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عام دوکانداروں کو بیکن ہاوس سکول یونیفارم بیچنے کی اجازت دے دی
کوئی تبصرے نہیں