Page Nav

HIDE

تازہ ترین خبر:

latest

فاطمہ فیض کالم

  جب کیمرہ زندگی بن گیا از۔۔۔فاطمہ فیض  فرینہ جو  کالج میں پڑھتی تھی۔ ہنستی بولتی، دوستوں میں گھل مل جانے والی۔ لیکن پچھلے کچھ عرصے سے فرینہ...

 



جب کیمرہ زندگی بن گیا

از۔۔۔فاطمہ فیض 

فرینہ جو  کالج میں پڑھتی تھی۔ ہنستی بولتی، دوستوں میں گھل مل جانے والی۔ لیکن پچھلے کچھ عرصے سے فرینہ میں ایک تبدیلی آ گئی تھی۔ پہلے تو وہ بس کبھی کبھار ٹک ٹاک ویڈیوز بناتی، پھر ویلاگنگ کا بھی شوق چڑھ گیا۔ شروع میں تو سب مزے میں تھی، اس کے فالوورز بڑھنے لگے، کمنٹس آنے لگے، اور اسے ہر لائیک اور شیئر میں ایک عجب سی خوشی محسوس ہوتی۔

فرینہ کا سارا وقت بس اس سوچ میں گزرنے لگا کہ آج کیا نیا بناؤں؟ صبح اٹھتے ہی سب سے پہلے فون اٹھا کر کل کی ویڈیو کے لائیکس اور کمنٹس چیک کرتی۔ ناشتہ کرتے ہوئے بھی فون سامنے ہوتا تاکہ کوئی نیا آئیڈیا ذہن میں آ جائے۔ کالج میں دوستوں کے ساتھ بیٹھی ہوتی تو اکثر دماغ غائب  ہوتا، دوستوں کی باتوں پر دھیان دینے کے بجائے یہ سوچتی کہ کس طرح اس لمحے کو کیمرے میں قید کروں تاکہ "کنٹینٹ" بن سکے۔

اس کی نیند، اس کی پڑھائی، اس کے رشتے، سب کچھ اس کے ویلاگ اور ٹک ٹاک کے شوق کی نذر ہوتے جا رہےتھے۔ رات گئے تک ویڈیوز ایڈیٹ کرتی، دن میں ہر واقعے کو ریکارڈ کرنے کے چکر میں رہتی۔ ایک دفعہ اس کی امی جان بیمار پڑ گئیں ، فرینہ ان کی تیمارداری کے بجائے ان کی بیماری کو بھی اپنی ویڈیو کا حصہ بنانے کی کوشش کر رہی تھی۔ اس کی ماں نے دکھ سے کہا، "فرینہ بیٹا! کیا تمہیں میری تکلیف بھی اب صرف ویوز کے لیے نظر آتی ہے؟"

اسے دوستوں نے بھی سمجھایا، " فرینہ ، یہ تم کیا کر رہی ہو؟ زندگی کیمرے کے بغیر بھی ہوتی ہے۔" لیکن اسے لگا جیسے وہ اس کی کامیابی سے جلتے ہیں۔

اس کے امتحانات سر پر تھے اور فرینہ کی تیاری صفر تھی۔ وہ پوری رات جاگ کر ٹرینڈنگ ویڈیوز دیکھتی رہی اور اگلے دن امتحان میں کچھ لکھ نہ سکی۔ اس کے والدین کو جب پتہ چلا تو وہ بہت پریشان ہوئے،انہوں نے اسے بہت سمجھایا کہ زندگی صرف موبائل کے ساتھ ہی نہیں  گزرتی بلکہ عملی زندگی میں اپنے لیے کچھ نہ کچھ کام کرنا پڑتا ہے۔اگر تم دل لگا کر پڑھائی نہیں کرو گی تو زندگی میں کامیاب کیسے ہوگی؟ عملی زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے دل لگا کر پڑھنا چاہیے۔تاکہ ہم معاشرے میں ایک اچھا شہری بن سکیں،اور اپنی صلاحیتوں سے دوسروں کو فائدہ پہنچا سکیں۔

 فرینہ کو بھی اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ اس نے دیکھا کہ جہاں اس کے ہزاروں فالوورز تھے، وہاں حقیقی زندگی میں اس کے رشتے کمزور پڑتے جا رہے تھے۔

اس نے اپنا فون ایک طرف رکھا، اور کچھ دن کے لیے سوشل میڈیا سے دوری اختیار کر لی۔ شروع میں بہت مشکل ہوئی، ہاتھ بار بار فون کی طرف جاتا۔ لیکن آہستہ آہستہ اسے احساس ہوا کہ زندگی صرف لائکس اور ویوز کی محتاج نہیں ہوتی۔ اس نے اپنے دوستوں اور خاندان کے ساتھ وقت گزارنا شروع کیا، کتابیں پڑھیں، کھیل کھیلے،اور اپنی پرانی روٹین کی طرف واپس آگئ۔

 زندگی کو کیمرے میں قید کرنے سے زیادہ ضروری ہے کہ اسے بھرپور طریقے سے جیا جائے،اور اللہ کا ہر حال میں شکر ادا کیا جائے، جو صلاحیتیں اللہ نے دی ہیں، ان کو اچھے کاموں میں صرف کیا جائے تاکہ ہم دنیا و آخرت میں سرخرو ہوسکیں 

کوئی تبصرے نہیں