قدرتی آفت یا گھناونا جرم از۔۔ ظہیرالدین بابر سیلاب کی تباہ کاریاں جاری وساری ہیں، اس بار گلی محلے ہی نہیں پوش علاقوں کے مکین بھی...
قدرتی آفت یا گھناونا جرم
از۔۔ ظہیرالدین بابر
سیلاب کی تباہ کاریاں جاری
وساری ہیں، اس بار گلی محلے ہی نہیں پوش علاقوں کے مکین بھی نظام کی خرابی کی دہائی دیتے ہوئے احتجاج کررہے ہیں، سوشل میڈیا ان
ہی نسبتا پڑھے لکھے مرد وخواتین کے
مطالبات اور اعتراضات سے بھرا پڑا ہے ، اس پس منظر میں حکومت کی اجازت سے دریا راوی کی زمین پر بنے والی ہاوسنگ سوسائٹی شدید
تنقید کی ذد میں ہے ، سوسائٹی بدستور ندی نالے کا منظر پیش کررہی ہے مگر اس کے مالک کے اثررسوخ کا اندازہ یوں لگایا
جاسکتا ہے کہ موصوف بدستور وفاقی وزیر کے عہدے پر فائز ہیں، دراصل ان کا وفاقی کابینہ میں بدستور رہنا کم
ازکم یہ پیغام تو ضرور دے رہا ہے کہ "قدرتی آفت" کا سہارا لے کر جس کسی
نے بھی کوئی کھیل کھیلا اس کے صاف صاف بچ نکلنے کے امکان کو کسی طور مسترد نہیں کیا جاسکتا، برصغیر پاک وہند میں بسنے
والوں کی ایک خامی یہ بھی ہے کہ وہ انسان
کی پیدا کردہ مصبیت کو باآسانی قدرت کا
امر سمجھ کر قبول کرتے چلے آرہے ہیں، شائد یہی وجہ ہے کہ بیرونی حملوں ، مغلوں کی
حکمرانی اور پھر انگریز سرکار کے طویل اقتدار کے باوجود خطے کی معلوم تاریخ میں کسی بڑی کامیاب بغاوت کا زکر نہیں ملتا، اب بھی انتظار کرنا چاہے کہ
متاثرین کی اکثریت موجودہ سیلاب کی تباہ
کاریوں کو مقدر کا لکھا سمجھ کر باآسانی
قبول کرلے گی ۔
کوئی تبصرے نہیں