پشاور: (بیورو رپورٹ ) گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کی صورت میں پی ٹی آئی نے متبادل پلان کی ت...
پشاور: (بیورو رپورٹ ) گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کی صورت میں پی ٹی آئی نے متبادل پلان کی تیاری کر لی۔
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور کا وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ منظور نہ ہونے کی صورت میں متبادل پلان اپنایا جائے گا، پی ٹی آئی لیگل ٹیم نے پارٹی قیادت کو آگاہ کردیا ہے، لیگل ٹیم نے تمام موجود آپشنز قیادت کو بتا دیئے۔
بتایا گیا ہے کہ گورنر استعفیٰ منظور نہ بھی کرے تو پی ٹی آئی کے پاس قانون میں دوسرے راستے موجود ہیں، گورنر استعفیٰ منظور نہ بھی کرے تو علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور تصور ہوسکتا ہے، جب علی امین گنڈاپور نے لکھ کر اور زبان سے بول کر کہہ دیا تو یہ کافی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کے مطابق آئین کے آرٹیکل 130 کلاز 8 میں استعفی کا طریقہ کار واضح ہے، اس آرٹیکل میں صرف استعفیٰ گورنر کو بھیجنے کا کہا گیا ہے، باقی گورنر کی منظوری کا کچھ نہیں لکھا گیا ہے۔
شاہ فیصل ایڈووکیٹ کے مطابق استعفیٰ کی دو اقسام ہیں ایک زبانی اور ایک تحریری طور پر استعفیٰ دینا، بائی لٹرل میں منظوری لازمی ہوتی ہے جبکہ یونی لٹرل میں منظوری لازمی نہیں ہوتی، ایسے معاملات میں مختلف عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کی نامزدگی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی، جس میں اے جی ،اسد قیصر،سہیل آفریدی ،جنید اکبر ،مصدق عباسی اور دیگر افراد شامل تھے۔
کمیٹی نے بھی آئینی پہلوؤں کا جائزہ لے کر قیادت کو آگاہ کردیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا اسمبلی میں قرارداد کے ذریعے علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور کرائے گی، اسمبلی میں قرارداد پیش کی جائے گی، قرارداد پر علی امین گنڈاپور سے دستخط لئے جائیں گے، علی امین گنڈاپور کے دستخط کے بعد ان کا استعفیٰ منظور تصور ہوگا۔
بتایا گیا ہے کہ اس طریقہ کار سے تمام قانونی پہلو کور ہو جائیں گے، قرارداد کے ذریعے استعفیٰ منظور ہونے کے بعد سہیل آفریدی کی بطور وزیراعلیٰ تعیناتی کا عمل شروع ہو جائے گا۔
ذرائع کے مطابق استعفیٰ منظوری کے بعد قانونی طور پر آج ہی سہیل آفریدی حلف لے سکتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں