"میرے معبود آخر کب تماشا ختم ہو گا" از۔۔ ظہیرالدین بابر عمران خان اور بشری بی بی بارے اکانومسٹ کی رپورٹ میں کتنا سچ ہے اور کتنا جھ...
"میرے معبود آخر کب تماشا ختم ہو گا"
از۔۔ ظہیرالدین بابر
عمران خان اور بشری بی بی بارے
اکانومسٹ کی رپورٹ میں کتنا سچ ہے اور کتنا جھوٹ یہ کہنا قبل ازوقت ہے ، ادھر توقعات کے عین مطابق پی ٹی آئی کے چیرمین بیرسٹر
گوہر نے دعوی کیا ہے کہ برطانوی جریدے کا مذکورہ اقدام بانی اور ان کی اہلیہ کی کردار کشی کی سوچی
سمجھی کوشش ہے، مذید یہ کہ وہ جلد دی اکانومسٹ
کے خلاف قانونی کاروائی کریں گے،"
قومی تاریخ پرنظر رکھنے
والا ہر عام وخاص گواہی دے گا کہ ہمارے ہاں سیاسی مخالفین کی کردار کشی ہرگز نئی
بات نہیں ، اس ضمن میں نوے کی دہائی کا خاص طور پر حوالہ دیا جاسکتا ہے کہ کیسے بی بی
اور میاں نوازشریف ایک دوسرے پر ذاتی حملہ کرتے رہے ، پھر آئی جے آئی کی جانب سے
الیکشن کے دوران بے نظیر بھٹو کی نازیبا تصاویر جاری کرنا کسے یاد نہیں ، یقینا
مسلم لیگ ن اور پاکستان پیلپزپارٹی کی قیادت کو اس کا کریڈٹ جاتا ہےکہ میثاق
جمہوریت کی شکل میں دونوں سیاسی قوتوں نے ایک دوسرے کے خلاف ذاتی نوعیت کےحملوں سے
توبہ کرلی ، یہ بھی پوچھا جارہا کہ ایسے
میں جب عمران خان اور ان کی اہلیہ کے جیل سے نکلنے کا دور دور تک امکان نہیں تو
آخر برطانوی جریدے کو مذکورہ رپورٹ شائع کرنے کی ضرورت کیونکر محسوس ہوئی ، اس
سوال کا جواب معروف امریکی مصنف اور
دانشور نے اپنی کتاب میں یہ دیا ہے کہ بعض اوقات عوام کی توجہ ایک مسلہ سے ہٹا کر
دوسری جانب مرکوز کرنے کے لیے ایسے موضوعات کو سامنے لایا جاتا ہے جن کی بادی
النظر میں ضرورت نہیں ہوا کرتی، کچھ لوگوں کا دعوی ہے کہ مذکورہ رپورٹ جاری کرنے
کا مقصد بھی یہی ہے کہ میڈیا، عوام اور اپوزیشن جماعتیں 27 ویں آئینی ترمیم پر تنقید کرنےکی بجائے عمران
خان اور بشری بی بی کی مبینہ خامیوں پر توجہ مرکوز کرلیں ،
بعقول افتخار عارف
بکھر جائیں گے کیا ہم جب تماشا ختم ہو گا
میرے معبود آخر کب تماشا ختم ہو گا
کوئی تبصرے نہیں